عکاشہ بن محصن
عُکاشہ بن محِصن (پیدائش: 589ء— وفات: 632ء) فضیلت کے لحاظ سے اکابر و سیادات صحابہ میں شمار تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہجرت سے قبل مشرف باسلام ہوئے ۔ہجرت کرنے کے بعد غزوہ بدر میں شریک ہوئے ، غزوہ بدر کے علاوہ دیگر تمام غزوات میں شامل تھے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں سن 12ھ میں فتنہ ارتداد کی جنگ میں شہید ہوئے ۔
عکاشہ بن محصن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | عکاشہ بن محصن |
وفات | سنہ 633ء حائل |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
قاتل | طلیحہ بن خویلد |
شہریت | خلافت راشدہ |
کنیت | ابو محصن |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | بہن بھائی: ابو سنان بن محصن ام قیس بنت محصن |
عملی زندگی | |
نسب | الاسدی |
پیشہ | محدث |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوات نبی محمد فتنۂ ارتداد کی جنگیں |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمعکاشہ نام، ابو محصن کنیت، محصن بن حرثان کے نور نظر تھے، پورا سلسلہ نسب یہ ہے عکاشہ بن محصن بن حرثان بن قیس بن مرہ بن کبیر بن غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ الاسدی۔ ایام جاہلیت میں بنی عبد شمس کے حلیف تھے۔ابو سنان بن محصن کے چھوٹے بھائی تھے دونوں غزوہ بدر میں شامل تھے۔ [1][2]
اسلام و ہجرت
ترمیمحضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ مکہ میں قبل ہجرت اسلام قبول کیا،رسول اللہ ﷺ نے جب یثرب ہجرت کی تو یہ بھی مدینہ پہنچے۔[3] [4][5]
غزوات
ترمیمغزوۂ بدر میں غیر معمولی جانبازی وشجاعت کے ساتھ سرگرم کارزار تھے، ان کی تلوار ریزے ریزے ہوکر اُڑگئی تو آنحضرت ﷺ نے ان کو کھجور کی ایک چھڑی مرحمت فرمائی، جس نے خنجر خار شگاف بن کہ دشمن کا صفایا کر دیا، وہ آخروقت تک اس سے لڑتے رہے یہاں تک کہ حق نے فتح پائی اور باطل مغلوب ہوا۔ اس معرکہ کے علاوہ احد، خندق اور تمام دوسری مشہور جنگوں میں جوش و پامردی کے ساتھ نبرد آزما تھے۔[6]، ماہ ربیع الاول 6ھ میں چالیس آدمیوں کی ایک جمعیت کے ساتھ بنو اسد کی سرکوبی پر مامور ہوئے جو مدینہ کی راہ میں چشمہ غمر پر خیمہ لگائے ہوئے تھے، حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت تیزی کے ساتھ یلغار کرتے ہوئے موقع پر جا پہنچے؛ لیکن وہ خائف ہوکر پہلے ہی بھاگ گئے تھے، اس لیے کوئی جنگ پیش نہ آئی، صرف دو سو اونٹ اور بھیڑ بکریاں گرفتار کرکے لے آئے۔ [7] [2][8]
شہادت
ترمیم12ھ میں خلیفہ اول ؓ نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو طلیحہ کی بیخ کنی پر مامور فرمایا جس نے آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا تھا، حضرت عکاشہؓ بن محصن اور حضرت ثابت بن اقرمؓ اس فوج کے آگے آگے طلیعہ کی خدمت انجام دے رہے تھے ، اتفاقاً راہ میں غنیم کے سواروں سے مڈبھیڑ ہو گئی، جس میں خود طلیحہ اوراس کا بھائی سلمہ بن خویلد شامل تھا،طلیحہ نے حضرت عکاشہؓ پر حملہ کیا اورسلمہ حضرت ثابت بن اقرمؓ پر جاپڑا، وہ شہید ہوئے تو طلیحہ نے پکار کر کہا: "سلمہ ! جلدی میری مدد کو آؤ، یہ مجھے قتل کیے ڈالتا ہے " وہ فارغ ہو چکا تھا، اس لیے یکا یک ٹوٹ پڑا اور دونوں نے اس شیر کو نرغہ میں لے کر شہید کر دیا۔ [9] [10]
تجہیز و تکفین
ترمیماسلامی فوج ظفر موج جب ان دونوں شہیدان ملت کے قریب پہنچی تو ایسے جواہر پاروں کے فقدان کا سب کو نہایت شدید قلق ہوا، حضرت عکاشہ ؓ کے جسم پر نہایت خوفناک زخم تھے اور تمام بدن چھلنی ہو گیا تھا، حضرت خالد بن ولیدؓ امیر عسکر گھوڑے سے اتر پڑے اور تمام فوج کو روک کر اسی خون آلودہ پیراہن کے ساتھ زیر زمین دفن کیا۔ [11] [12] .[13]
حلیہ
ترمیمنبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وصال پر ملال کے وقت ان کی عمر 44 برس کی تھی اور وہ نہایت خوش رو تھے۔ شمس الدین ذہبی نے ان کے بارے میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں: کان من اجمل الرجال۔ کہ وہ خوبصورت ترین مرد تھے۔[14] [15]
فضل و کمال
ترمیمایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ستر ہزار آدمی بغیر حساب کتاب بخش دیے جائیں گے ،انھوں نے معصومانہ سادگی کے ساتھ عرض کیا، یارسول اللہ! میں فرمایا تم بھی ان ہی میں ہو، اس پر ایک دوسرے شخص نے اپنی نسبت پوچھا تو ارشاد ہوا،"عکاشہ بن محصن تم پر سبقت لے گیا، اس واقعہ کے بعد سے یہ جملہ ضرب المثل ہو گیا اور جب کوئی کسی پر سبقت لے جاتا تو کہتے "فلاں عکاشہؓ کی طرح سبقت لے گیا۔[16] [2][10][17]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ الطبقات الكبرى لابن سعد - عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنِ (1) آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب پ أسد الغابة في معرفة الصحابة - عكاشة بن محصن آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ اسد الغابہ :4/2
- ↑ "ص161 - كتاب زهر الأكم في الأمثال والحكم - سبقك بها عكاشة - المكتبة الشاملة"۔ المكتبة الشاملة۔ مورخہ 3 سبتمبر 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-03
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ أرشيف=
(معاونت) - ↑ "سبقك بها عكاشة! - موقع مقالات إسلام ويب"۔ articles.islamweb.net۔ مورخہ 3 سبتمبر 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-03
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ أرشيف=
(معاونت) - ↑ استیعاب تذکرۂ عکاشہ
- ↑ (طبقات ابن سعد حصہ مغازی :61)
- ↑ الإصابة في تمييز الصحابة - عكاشة بن محصن آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ (طبقات ابن سعد حصہ مغازی :62)
- ^ ا ب سير أعلام النبلاء» الصحابة رضوان الله عليهم» عكاشة بن محصن آرکائیو شدہ 2017-12-03 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ (طبقات ابن سعد حصہ مغازی :62)
- ↑ الطبقات الكبرى لابن سعد - سرية عكاشة بْن محصن الأَسَديّ إلى الغمر آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ الطبقات الكبرى لابن سعد - سرية عكاشة بْن محصن الأَسَديّ إلى الجناب أرض عذرة وبلي آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ سیر اعلام النبلاء از شمس الدین ذہبی ج 3، ص 134
- ↑ ابن حجر العسقلاني۔ "فتح الباري شرح صحيح البخاري - كتاب الرقاق - باب يدخل الجنة سبعون ألفا بغير حساب- الجزء رقم11"۔ www.islamweb.net (عربی میں)۔ ص 413۔ مورخہ 2023-01-13 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2023-01-13
- ↑ بخاری
- ↑ الطبقات الكبرى لابن سعد - عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنِ (2) آرکائیو شدہ 2016-12-26 بذریعہ وے بیک مشین
( ابن کثیر جلد ہفتم صفحہ نمبر 234 مکتبہ دانش دیوبند ترجمہ مولانا اختر پوری