مہاتیر محمد
یہ مضمون فرسودہ ہے. |
تون | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||
(مالے میں: Mahathir bin Mohamad) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (مالے میں: Mahathir bin Mohamad) | ||||||
پیدائش | 10 جولائی 1925ء (99 سال)[1][2][3] الور سیتار |
||||||
رہائش | سیری کیمبنگن [4] | ||||||
شہریت | ملائیشیا برطانوی ملایا |
||||||
آنکھوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
بالوں کا رنگ | سیاہ | ||||||
قد | 170 سنٹی میٹر [5] | ||||||
استعمال ہاتھ | دایاں | ||||||
جماعت | متحد مالے قومی تنظیم (–2016) ملائیشیائی متحدہ دیسی پارٹی (2016–28 مئی 2020)[6] آزاد سیاست دان (28 مئی 2020–7 اگست 2020) ہوم لینڈ فائٹر پارٹی (7 اگست 2020–10 فروری 2023)[7] |
||||||
عارضہ | کووڈ-19 (31 اگست 2022–)[8] | ||||||
زوجہ | ستی حازمہ بنت محمد علی | ||||||
اولاد | مارینا مہاتیر ، مخزانی مہاتیر ، مخریز مہاتیر ، مرزان مہاتیر ، میلندا مہاتیر ، مظہر مہاتیر | ||||||
والد | محمد ابن اسکندر | ||||||
والدہ | وان تمپاوان وان ہاناپئی | ||||||
بہن/بھائی | حبسا محمد ، مراد محمد ، رفیع محمد ، مشہور محمد ، عمر محمد ، جورا محمد ، مصطفی محمد ، مہدی محمد |
||||||
مناصب | |||||||
رکن دیوان نگارا | |||||||
برسر عہدہ 30 دسمبر 1972 – 23 اگست 1974 |
|||||||
وزیر تعلیم | |||||||
برسر عہدہ 5 ستمبر 1974 – 31 دسمبر 1977 |
|||||||
| |||||||
نائب وزیر اعظم ملائیشیا | |||||||
برسر عہدہ 5 مارچ 1976 – 16 جولائی 1981 |
|||||||
| |||||||
وزیر بین الاقوامی تجارت اور صنعت | |||||||
برسر عہدہ 1 جنوری 1978 – 16 جولائی 1981 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم ملائیشیا (4 ) | |||||||
برسر عہدہ 16 جولائی 1981 – 31 اکتوبر 2003 |
|||||||
| |||||||
وزیر دفاع | |||||||
برسر عہدہ 18 جولائی 1981 – 6 مئی 1986 |
|||||||
| |||||||
وزیر داخلہ | |||||||
برسر عہدہ 8 مئی 1986 – 8 جنوری 1999 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
مادر علمی | جامعہ ملائشیا (–1953) نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور |
||||||
تعلیمی اسناد | ڈاکٹریٹ [10] | ||||||
پیشہ | سیاست دان ، طبیب ، مصنف ، آپ بیتی نگار | ||||||
مادری زبان | ملایو زبان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | ملایو زبان ، انگریزی | ||||||
مؤثر | عبد الرزاق حسین [11] | ||||||
کھیل | رگبی [12]، سائیکل کے کھیل | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
وفاداری | ملائیشیا | ||||||
اعزازات | |||||||
نشان پاکستان (2019)[13][14] آرڈر آف فرینڈشپ (2003)[15] بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام (1997) آرڈر آف دی پولر اسٹار - کمانڈر (1996)[16] جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1994)[17] آرڈر آف دی لبرٹور آرڈر آف جوز مارٹی مبارک الکبیر اعزاز آرڈر آف دی رائزنگ سن رائل آرڈر آف دی پولر اسٹار ستارہ جمہوریہ انڈونیشیا واسیدا یونیورسٹی کے اعزازی ڈاکٹر آرڈر آف دی ریپبلک میڈل آف ترکی |
|||||||
دستخط | |||||||
ویب سائٹ | |||||||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
مہاتیر (محاضر) بن محمد ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم ہیں جنھوں نے 10 مئی 2018ء کو انتخابات میں کامیابی کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ اس کے قبل وہ اس عہدہ پر 1981ء سے 2003ء تک، 22 سال، فائز رہے۔ ان کا سیاسی سفر 40 سال تک محیط رہا۔ ملائیشیا کی تاریخ میں مہاتیر محمد کا کردار ایک محسن اور دور جدید کے انقلاب کے بانی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مہاتیر محمد نے جس طرح ملائیشیا کی تاریخ بدلی قوم کو سیاسی اور سماجی اندھیروں سے نکالا۔ مَلے اور چینی اقوام کی بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرکے انھیں ایک قوم کے وجود کے اندر سمو دیا کیونکہ وہاں دوسری بڑی قوم چینی بولنے والوں کی ہے۔ اس کا سارا کریڈٹ اور فخر اس فلسفہ انقلاب کو جاتا ہے جس کی آبیاری مہاتیر محمد نے کی، آج مسلم امہ کو جو معاشی اور سیاسی مسائل درپیش ہیں، ان کا علاج مہاتیر محمد کے نظریات میں پوشیدہ ہے۔ مہاتیر محمد کے دادا جان کا تعلق پاکستان کے خطہ کوہاٹ سے تھا اور والدہ خالص مَلے (Malay) تھیں اور ایک اسکول میں پڑھاتی تھیں، مہاتیر محمد بچپن سے انتہائی ذہین تھے اور اعلیٰ قابلیت کے جوہر دکھانے لگے۔ آخر کار سنگا پور سے ڈکٹری کی تعلیم MBBS کے لیے اعزاز کے ساتھ داخلہ لیا۔ دوسری جنگ عظیم میں جب تمام اسکول اور تعلیمی ادارے بند ہو گئے تو مہاتیر محمد نے خاندانی انکم میں اضافے کے لیے ایک کیفے قائم کیا اور حالات کا مقابلہ کیا۔ اپنی والدہ کی نصیحت کو ہمیشہ یاد رکھتے کہ ”رزق حلال کی برکت سے تم اپنی اور اپنی قوم کی تقدیر بدل سکتے ہو“۔ ہماری پاکستانیوں کی قسمت میں قائد اعظم کے بعد کوئی بھی رہنما ایسا نہیں ملا جس کا کردار قابل فخر ہو اور آج کے ہمارے رہنما تو اللہ کے فضل سے رزق حلال کے نظریات کے اتنے ہی دشمن ہیں جتنا کوئی ابلیس ہو سکتا ہے، ان کا معدہ تو گدھ کی طرح مردار بھی ہضم کر سکتا ہے۔ مہاتیر محمد نے سنگا پور کی علیحدگی ایک سیاسی اصول کے تحت کی، ان کا بنیادی مقصد مَلے قوم کا اپنا شناختی اور تاریخی پہچان کو تحفظ دینا مقصود تھا۔ مہاتیر نظریاتی طور پر اکیسویں صدی میں ظہور پزیر ہونے والے نظریہ سیاسی اسلام کے متاثرین میں سے سمجھے جاتے ہیں نیز وہ سید مودودیؒ کی فکری نسل سے خود کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ مہاتیر محمد 1981ءسے لے کر 2003ءتک مسلسل ملک کے وزیر اعظم رہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے ملک کو اہم صنعتی اور ترقی یافتہ قوم میں بدلنے کا ایجنڈا پیش کیا جو پبلک پالیسی مہاتیر محمد نے اختیار کی اس کی بنیاد درج ذیل سیاسی فلسفہ پر قائم ہیں۔ -1 مشرق کی تہذیبیں جن اخلاقی اور روحانی اصولوں پر قائم ہیں مہاتیر محمد کے نزدیک امریکا اور اہل مغرب اس فکری شعور سے نابلد ہیں مثلاً مشرق کی روحانی اقدار میں ”خاندان کا کردار ہے“ جبکہ مغربی معاشرہ خاندان کے وجود کے تقدس سے انکاری ہے چنانچہ مہاتیر محمد کے نزدیک ”خاندان کا ادارہ“ مالے معاشرہ کا بنیادی سماجی اکائی Social Unit ہے جس کو ریاست اپنے نظام کا حصہ بنا کر اس کو مالی اور سماجی استحکام بخشے اور اس خاندانی نظام نے ملائیشیا کو جدید ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرا نظریہ ریاست ہے جو مہاتیر محمد کے نزدیک آئین اور قانون کی پاسداری پر قائم ہونی چاہیے۔ ریاست کا نظام خود احتسابی Social and Political enpowerment پر قائم ہونا چاہیے۔-2 وسائل کی تقسیم کا منصفانہ نظام ریاست کو قائم کرنا چاہیے۔-3 نظم و ضبط میں کسی قسم کی جھول برداشت نہیں کرنی چاہیے۔-4 مہاتیر محمد کے نزدیک دہشت گردی کا نظریہ بھی مغرب کے سیاسی فلسفہ کا حصہ ہے جس کا مقصد مسلم ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔-5 مہاتیر محمد کے نزدیک انسانی حقوق و فرائض میں ایک توازن قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔-6 مہاتیر محمد کے مطابق مَلے قوم اپنی اسلامی اور دینی شناخت کو کبھی قربان نہیں کر سکتی، وہ اسلامی تاریخ و رثہ کو اپنی قوم کے وجود کے لیے بہت اہم قرار دیتے ہیں اور یہی وہ مہاتیر محمد کا فلسفہ تھا جس نے ملائیشیا کو دنیا کی ترقی یافتہ قوم میں بدل دیا۔
پیدائش
[ترمیم]سرٹیفکٹ کے مطابق ماہ دسمبر کی 20 تاریخ کو پیدا ہوئے۔ جبکہ ان کے خاندان کے افراد اور دیگر احباب ان کا جنم دن 10 جولائی کو مناتے ہیں۔ مہاتیر نے ایک انٹرویو کے دوران میں اپنی سوانح حیات لکھنے والے مصنف بیری وائن کو بتایا تھا کہ ان کی اصل تاریخ پیدائش 10 جولائی 1925 ہے۔ محض برتھ سرٹیفکٹ میں 20 دسمبر درج ہونے کی وجہ سے سرکاری طور پر ان کا یومِ پیدائش 20 دسمبر کو منایا جاتا ہے، مہاتیر کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے انھیں پرائمری اسکول میں داخل کرواتے وقت ان کی تاریخ پیدائش 20 دسمبر لکھوائی تھی تاکہ ان کے اسکول کے قوانین کے مطابق پانچ ماہ تاخیر سے داخلہ لینے پر انھیں غیر ضروری سوالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بہرحال یہ ایک ایسا جھوٹ تھا جو تاریخ کا حصہ بن گیا۔
آبا و اجداد
[ترمیم]مہاتیر کے والد کو بھی علم نہ تھا کہ ان کا بیٹا تاریخ میں اپنا نام لکھوائے گا۔ ورنہ شاید وہ تاریخ پیدائش بھی صحیح درج کرواتے اور تاریخ میں تاریخ کو درست لکھا جاتا۔ مہاتیر کے والد ہندوستان کی ریاست کیرالہ سے ہجرت کرکے ملایا میں آباد ہوئے تھے۔ ملائیشیا کے قیام سے قبل صدیوں سے جنوب مشرقی ایشیا کا وہ علاقہ جسے آج جزیرہ نما ملائیشیا کہا جاتا ہے ملایا کہلاتا تھا۔ مہاتیر محمد کے والد نے ایک ملایو خاتون سے شادی کی تھی اور ملایا کی ریاست کیداح میں سکونت اختیار کی جہاں مہاتیر کی ولادت ہوئی۔ مہاتیر کے والد محمد بن اسکندر ایک اسکول ٹیچر تھے۔
بچپن
[ترمیم]مہاتیر ایک محنتی اور با ادب طالب علم تھے۔ انگریزی زبان کی فصاحت و بلاغت میں وہ زمانہ طالب علمی میں ہی اپنا لوہا منوا چکے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں جب ملایا پر جاپانیوں کا قبضہ ہو گیا اور انگلش میڈیم اسکول بند کروا دیے گئے تو مجبوراَ مہاتیر کو تعلیم درمیان میں چھوڑنا پڑی۔ اس دوران میں وہ اپنے گھر کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے کافی اور کیلے کا جوس بیچا کرتے تھے۔
تعلیم
[ترمیم]سرکاریاسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مہاتیر نے سلطان عبد الحمید کا لج میں داخلہ لیا جو الوستیار میں واقع ہے، کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد مہاتیر نے شاہ ایڈوارد ہفتم میڈیکل کالج میں داخلہ لیا(اس وقت یہ کالج سنگاپور میں سنگاپور نیشنل کالج کے نام سے موجود ہے)۔1953ء میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد مہاتیر نے طب کے شعبے میں سرکاری ملازمت اختیار کی۔ 1957ء میں سرکاری ملازمت چھوڑ کر اپنا ذاتی کام شروع کیا۔ جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد وہ دوبارہ اپنی تعلیم جاری رکھنے میں کامیاب ہوئے اور سیکنڈری اسکول کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ جس کی وجہ سے انھیں سنگاپور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج میں داخلہ مل گیا۔ جہاں ان کی ملاقات اپنی مستقبل کی شریک حیات ہاشمہ محمد علی سے ہوئی۔ طبی تعلیم کے ساتھ ساتھ مہاتیر نے صحافت کا کورس بھی مکمل کیا اور مقامی رسالے سنڈے ٹائمز میں مضامین لکھنا شروع کیے۔
بطور فزیشن
[ترمیم]میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مہاتیر نے اپنے آبائی علاقے میں کلینک کھول لیا۔
سیاسی زندگی
[ترمیم]31 اگست 1957 کو جب ملایا نے برطانوی تسلط سے آزادی حاصل کی تو اس وقت مہاتیر محمد ایک بتیس سالہ نوجوان ڈاکٹر تھے۔ ابتدا میں مہاتیر نے جب سیاست میں حصہ لینا شروع کیا تو ان کی شہرت ایک قوم پرست ملایو رہنما کے طور پر تھی۔ ملایو کمیونٹی کی نمائندہ جماعت یونائٹڈ ملایو نیشنل آرگنائزیشن تھی جو دنیائے سیاست میں اُمنو کے نام سے جانی جاتی ہے۔ مہاتیر ازادی کے بعد اُمنو میں مقبول ہونے لگے تھے۔ مگر انھیں 1959 کے عام انتخابات کے لیے پارٹی کی جانب سے امیدوار نامزد نہیں کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ مہاتیر محمد اور ملائیشیا کے بانی تنکو عبد الرحمن (جنھیں بابائے ملائیشیا بھی کہا جاتا ہے) کے درمیان میں اختلافات تھے۔
آزادی کے بعد مہاتیر نے ملایا میں برطانوی اور کامن ویلتھ فوجی دستوں کی موجودگی کی مخالفت کی تھی اور تنکو عبد الرحمن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے بعد سے اُمنو کی سیاست میں دو مخالف بلاک وجود میں آگئے۔ مہاتیر بلاک اور تنکو عبد الرحمن بلاک۔ 16 ستمبر 1963 کو ملایا، سنگاپور اور دو آزاد ریاستوں صباح اور سراواک کے آپس میں الحاق کے نتیجے میں ملائیشیا کا قیام عمل میں آیا۔ جس کے بعد قوم پرست سیاست کو مزید فروغ حاصل ہوا اور مہاتیر کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہو گیا۔ 1964 کے عام انتخابات میں مہاتیر کو اُمنو کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا موقع ملا اور انھیں کامیابی حاصل ہوئی۔ انتخابات کے ایک سال بعد سنگاپور ملائیشیا سے علاحدہ ہو گیا۔ جس کے ساتھ ہی ملائیشیا کی سیاست کا رخ بھی تبدیل ہو گیا۔
1969 کے انتخابات میں مہاتیر محمد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مہاتیر اور تنکو عبد الرحمن کے اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے جس کی وجہ سے تنکو نے مہاتیر کو پارٹی سے نکال دیا۔ ملائیشیا کے دوسرے وزیر اعظم تُن عبد الرزاق مہاتیر کو دوبارہ سیاست میں واپس لے کر آئے۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ لفظ تُن دراصل ملائیشیا کا اعلیٰ ترین خطاب ہے جو تمام وزرائے اعظم کے ناموں کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔ مہاتیر کو بھی وزیر اعظم بننے کے بعد سے تُن مہاتیر محمد کہا جاتا ہے۔ جبکہ تُنکو بھی ایک خطاب ہے جو بابائے ملائیشیا تُنکو عبد الرحمن کے لیے مخصوص ہے۔ سیاست میں واپسی کے ساتھ ہی مہاتیر کا ایک بار پھر سے سیاسی سفر شروع ہو گیا۔ ملائیشیا کا وزیر اعظم بننے سے قبل مہاتیر کے پاس مختلف وزارتوں کے قلمدان بھی رہے۔ ملائیشیا کے تیسرے وزیرِ اعظم تُن حسین بن عون کے مستعفی ہونے کے بعد 16 جولائی 1981 کو مہاتیر محمد نے ملائیشیا کے چوتھے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔
مہاتیر نے تقریباَ بائیس سال ملائیشیا پر حکمرانی کی اور اپنے ملک کو تیسری دنیا کے ممالک کی صف سے نکال کر صفِ اول میں لاکھڑا کیا۔ آج بھی دوسری قومیں مہاتیر اکنامک ماڈل سے استفادہ کرتی ہیں اور مہاتیر کی پالیسیوں کی روشنی میں اپنے راستوں کا تعین کرتی ہیں۔ اپنے دورِ حکومت میں مہاتیر کے بادشاہوں اور عدلیہ سے بھی اختلافات رہے۔ مہاتیر نے ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں کرنسی کے بحران کا بھی سامنا کیا اور اس بحران سے خوبصورتی کے ساتھ نکلنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ اکتوبر 2003 میں وزارتِ عظمی سے دستبرداری کے بعد مہاتیر نے سیاست سے تقریباَ کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ مگر 2009 میں انھوں نے دوبارہ اُمنو میں شمولیت اختیار کرلی۔ گو کہ وہ ملائیشیا کی پارلمنٹ کا حصہ نہیں مگر ملائیشیا کی سیاست میں آج بھی ان کا موثر کردار ہے۔ مہاتیر ایک اعلیٰ پائے کے لکھاری بھی ہیں۔ ان کی مشہور تصانیف میں مَلے ڈائلمہ، دی وے فارورڈ، ملائیشین کرنسی کرائیسس، اے ڈاکٹر اِن دی ہاؤس اور اے نیو ڈیل فار ایشیا شامل ہیں۔
مہاتیر کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا اور وہ اپنے 9بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ ملائیشیا پر جاپان قبضے کے دور میں مہاتیر گھر اخراجات میں حصہ ڈلنے کے لیے پیٹیز بیچا کرتے تھے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد مہاتیر کے مالی حالات بہتر ہوں گے اور وہ آہستہ آہستہ سماجی طور پر مشہور ہونے لگے۔1964ء میں وہ رکن پارلمنٹ منتخب ہوئے مگر 1969میں ہونیوالے انتخابات میں ہار گئے۔ 1972ء کو مہاتیر نیشنل ملائیشن یونائیٹڈ آرگنائزیشن نامی سیاسی جماعت شمولیت اختیار کی۔ 1973ءمیں مہاتیر سینیٹر بنے۔ 1974ء میں وزیر تعلیم بنے۔ 1978ء کو ملائیشیا کے وزیر اعظم حسین اون نے مہاتیر نائب وزیر اعظم مقرر کیا اور پھر وزیر تجارت و صنعت بنے۔
مہاتیر بطور وزیر اعظم
[ترمیم]16جولائی 1981ء کو حسن اوں کی علالت کے باعث مہاتیر محمد ملائیشیا کے وزیر اعظم بن گئے۔مہاتیر ملائیشیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جن کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اُن سے قبل منتخب ہونے والے تینوں وزرا اعظم کا تعلق شاہی یا پھر امیر گھرانوں سے تھا۔ مہاتیر 22سالوں تک ملائیشیا کے وزیر اعظم رہے، 31اکتوبر 2003ءکو مہاتیر ریٹائرڈ ہوئے اور انھیں ملائیشیا کے سب سے بڑے سول لقب ’’تون‘‘سے نوازا گیا۔
10 مئی 2018ء کو ملائیشیا کے انتخابات میں فتح کے بعد سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد دنیا کے سب سے معمر منتخب حکمران بن گئے،
ایجوکیشن پالیسی
[ترمیم]جب مہاتیر محمد پہلی بار بر سر اقتدار آئے تو انھوں نے ملکی بجٹ کا 30 فیصد تعلیم کے لیے وقف کر دیا تھا۔ ابھی چند ماہ پہلے مہاتیر حکومت نے اپنا بجٹ پیش کیا ہے جس میں تعلیم کے لیے کثیر بجٹ شامل ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ ”60 ارب رنگیٹ) 2040 ارب روپیہ) کا بجٹ تعلیم کے لیے مختص کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کو پہلے سے زیادہ علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے“۔
کتب
[ترمیم]مہاتیر محمد کی ایک کتاب A New Deal for Asia کا اردو ترجمہ جمہوری پبلیکیشنز کے تحت ایشیا کا مقدمہ کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ [18]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb145788396
- ↑ تاریخ اشاعت: 11 مئی 2018 — En Malaisie, du neuf avec un vieux
- ↑ اشاعت: دی اسٹارسٹ ٹائمز — تاریخ اشاعت: 9 جولائی 2019 — Mahathir, now 94, says his only wish is to see Malaysia's recovery
- ↑ https://www.malaymail.com/news/malaysia/2020/02/23/press-staking-out-pms-private-residence-and-palace-in-guessing-game-over-ne/1840138
- ↑ https://biographybd.com/mahathir-mohamad/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 جنوری 2020
- ↑ تاریخ اشاعت: 28 مئی 2020 — Bersatu pecat Mahathir, Mukhriz dan tiga yang lain — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مئی 2020
- ↑ https://www.sinarharian.com.my/article/244627/berita/politik/mahathir-tinggalkan-pejuang
- ↑ https://www.astroawani.com/berita-malaysia/dr-mahathir-positif-covid19-dirawat-di-ijn-378762
- ↑ https://www.parlimen.gov.my/ahli-dewan.html?uweb=dr — اخذ شدہ بتاریخ: 31 جولائی 2018
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118930060 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ https://www.nst.com.my/news/2016/01/122786/i-owe-everything-tun-razak-says-dr-mahathir
- ↑ https://www.nst.com.my/news/nation/2018/10/420821/rugby-helped-me-stay-shape-says-dr-mahathir
- ↑ The Malay Mail
- ↑ https://www.thenews.com.pk/print/469330-malaysia-pakistan-ties-given-impetus-says-high-commissioner
- ↑ http://en.kremlin.ru/events/president/transcripts/22080
- ↑ http://lib.perdana.org.my/PLF/Digital_Content/Prominent_Leaders/Mahathir/Profiles/Biodata/biodata.pdf
- ↑ http://lib.perdana.org.my/PLF/Digital_Content/Prominent_Leaders/Mahathir/Profiles/Biodata/biodata.pdf — https://web.archive.org/web/20190402094610/http://iccr.gov.in/content/nehru-award-recipients — سے آرکائیو اصل
- ↑ http://jumhooripublications.com/asia-ka-muqadma/
- 1925ء کی پیدائشیں
- 10 جولائی کی پیدائشیں
- نشان پاکستان وصول کنندگان
- وصول کنندگان بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام
- بقید حیات شخصیات
- سرد جنگ کے رہنما
- ملائشیا کی سیاسی جماعتوں کے رہنما
- ملائشیا کے وزرائے اعظم
- ملائیشیا اطباء
- ملائیشیائی سیاسی جماعتوں کے بانیان
- ملائیشیائی مسلم
- ملائیشیائی مصنفین
- وزرائے ملائیشیا
- نشان قائد اعظم وصول کنندگان
- قدح کی شخصیات
- اکیسویں صدی کے ملائیشیائی سیاست دان
- مالے نژاد کی ملائیشیائی شخصیات
- ملائیشیا کے وزرائے تعلیم
- فضلا نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور
- 9/11 سازش نظریہ ساز
- ملائیشیا کے وزرائے خزانہ
- ملائیشیائی بلاگر
- ملائیشیائی مجرمین
- پنڈورا دستاویزات میں مذکور شخصیات