گجرات (پاکستان)
گجرات (پاکستان) | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل گجرات |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 32°34′25″N 74°04′44″E / 32.573611111111°N 74.078888888889°E |
بلندی | 13 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 390533 (مردم شماری ) (2017)[2] |
مزید معلومات | |
رمزِ ڈاک | 50700 |
فون کوڈ | 053 |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1166575 |
درستی - ترمیم |
گجرات (پنجابی: گجرات) پاکستانی صوبہ پنجاب کا تیرھواں بڑا شہر ہے۔ یہ شمالی پنجاب کے چج دوآب میں دریائے چناب کے مغربی کنارے پر واقع ہے، یہ ضلع گجرات اور ڈویژن گجرات کا صدر مقام ہے، اور 2017 میں 390,533 کی آبادی کے ساتھ پاکستان میں 20 واں سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے ساتھ ساتھ، گجرات "پنجاب کے سنہری مثلث" کا حصہ ہے، کیونکہ ان صنعتی شہروں کی معیشتیں برآمدات پر مبنی ہیں۔
محل وقوع
گُجرات دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ لاہور سے 120 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ آس پاس کے مشہور شہروں میں وزیرآباد، گوجرانوالہ، لالہ موسیٰ، جہلم، کوٹلہ، منڈی بہاوالدین اور آزاد کشمیر شامل ہیں۔ شہر سینکڑوں دیہاتوں میں گھِرا ہوا ہے۔ جہاں سے لوگ کام کاج کے لیے شہر کا رخ کرتے ہیں۔ ضلع گُجرات کے زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔
جغرافیہ
یہ قدیمی شہر دریاؤں دریائے جہلم اور دریائے چناب کے درمیان واقع ہے۔ اسی وجہ سے یہاں کی زمین بہت ذرخیز ہے، زیادہ تر گندم، گنے اور چاول کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ گجرات کے شمال مشرق میں جموں کشمیر اور شمال مغرب میں دریائے جہلم واقع ہے جو گجرات کو ضلع جہلم سے علاحدہ کرتا ہے۔ مشرق اور جنوب مشرق میں دریائے چناب جو ضلع گجرات کو ضلع گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے علاحدہ کرتا ہے اور جنوب میں منڈی بہاؤ الدین واقع ہے- ضلع گجرات کا رقبہ تقریباً 3192 مربع کلومیٹر ہے اور یہ تین تحصیلوں،جن میں تحصیل گجرات، کھاریاں اور سرائے عالمگیر شامل ہیں۔
تاریخ
شہر کے محکمانہ نظام کی بنیاد 1900ء میں برطانوی سامراج نے ڈالی، جو علاقہ کے چوہدری دسوندھی خان، جو محلہ دسوندھی پورہ کے رہنے والے تھے، کی مدد سے شروع کی گئی۔ مغلیہ دور میں، مغل بادشاہوں کا کشمیر جانے کا راستہ گجرات ہی تھا۔ شاہ جہانگیر کا انتقال کشمیر سے واپسی پر راستے میں ہی ہو گیا، ریاست میں بے امنی سے بچنے کے لیے انتقال کی خبر کو چھپایا گیا اور اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکال کر گجرات میں ہی دفنا دی گئی، جہاں اب ہر سال شاہ جہانگیر کے نام سے ایک میلہ لگتا ہے۔ انگریزوں اور سکھوں کے درمیان دو بڑی لڑائیاں اسی ضلع میں لڑیں گئیں، جن میں چیلیانوالہ اور گجرات کی لڑائی شامل ہیں۔ اور گجرات کی لڑائی جیتنے کے فورا بعد انگریزوں نے 22فروری 1849ء کو پنجاب کی جیت کا اعلان کر دیا۔
تاریخی باقیات
ایسی کئی تاریخی عمارتیں اور باقیات کھنڈروں کی شکل میں گجرات کے آس پاس موجود ہیں۔ گرینڈ ٹرنک روڈ جسے "جی ٹی روڈ" بھی کہا جاتا ہے، شیر شاہ سوری نے بنوائی تھی جو گجرات کے پاس سے گزرتی ہے، ابھی تک جوں کی توں موجود ہے- یہاں کے زیادہ تر لوگ گجر آرائیں مہر ،جٹ وڑائچ ہیں۔ قریبی قصبوں میں شادیوال، کالرہ کلاں، کنجاہ، ڈنگہ، کوٹلہ کری شریف، کڑیانوالہ اورجلالپور جٹاں شامل ہیں۔
وجہ شہرت
اس ضلع کے تین فوجی جوان نشان حیدر حاصل کر چکے ہیں۔ جن میں راجہ عزیز بھٹی،میجر شبیر شریف شہید اور میجر محمد اکرم شہید شامل ہیں۔ جبکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا تعلق بھی گجرات سے ہی ہے۔ پاکستان کے مشہور سیاست دانوں چوہدری ظہور الٰہی فضل الہی چوہدری(سابق صدر پاکستان) چوہدری شجاعت حسین (سابق وزیر اعظم،سربراہ مسلم لیگ ق) ,چوہدری پرویز الٰہی (سابق وزیر اعلے،مسلم لیگ ق) چوہدری احمد مختار(پی پی پی) قمر زمان کائرہ(پی پی پی) چوھدری عابد رضا کوٹلہ (مسلم لیگ ن) کا تعلق اسی ضلع سے ہے۔
صنعت
گجرات بجلى كے پنكھوں فرنیچر سازی برتن سازی اور جوتوں كی صنعت ميں ايك نام ركھتا ہے
ايكسپورٹ
گجرات جو آج بجلى كے پنكھوں اور جوتوں كی صنعت ميں ايك نام ركھتا ہے- مشرقِ وُسطٰی يورپ اور امریکا كے كسى بھى شہر ميں چلے جائيں آپ كو ضلع گُجرات کے لوگ مل جائيں گے۔ پنجاب كا ايك ایسا ضلع جہاں كے بہت سے لوگ بیرونِ مُلک كام كرتے ہيں اور وطنِ عزیز کو قیمتی زرِمبادلہ کما کر بھیجتے ہیں-
شخصیات
- ثمینہ پگانوالہ
- کشمیری لال ذاکر
- مسعود مفتی
- عتیق الرحمن (شاعر)
- راحت ملک (شاعر)
- ایم زمان کھوکھر
- خالد رحمت
- شاہین مفتی
- مقصود الہی شیخ
اخبارات و رسائل
- روزنامہ شانہ بشانہ (مدیر وقار گیلانی)
- روزنامہ خاموش (ایڈیٹر محمد تنویر کھوکھر)
- روزنامہ ٹھنڈی آگ (چیف ایڈیٹر گلزار احمد نوشی)
فہرست گنجان شہر بلحاظ آبادی
- صوبائی دار الحکومت
- وفاقی دار الحکومت
- ڈویژنل دار الحکومت
درجہ | شہر | آبادی (مردم شماری 2017ء)[4][5][6] |
آبادی (1998 کی مردم شماری)[4][7][6] |
تبدیلی | صوبہ |
---|---|---|---|---|---|
1 | کراچی | 14,916,456 | 9,339,023 | +59.72% | سندھ |
2 | لاہور | 11,126,285 | 5,209,088 | +113.59% | پنجاب، پاکستان |
3 | فیصل آباد | 3,204,726 | 2,008,861 | +59.53% | پنجاب، پاکستان |
4 | راولپنڈی | 2,098,231 | 1,409,768 | +48.84% | پنجاب، پاکستان |
5 | گوجرانوالہ | 2,027,001 | 1,132,509 | +78.98% | پنجاب، پاکستان |
6 | پشاور | 1,970,042 | 982,816 | +100.45% | خیبر پختونخوا |
7 | ملتان | 1,871,843 | 1,197,384 | +56.33% | پنجاب، پاکستان |
8 | حیدرآباد | 1,734,309 | 1,166,894 | +48.63% | سندھ |
9 | اسلام آباد | 1,009,832 | 529,180 | +90.83% | وفاقی دارالحکومت،اسلام آباد |
10 | کوئٹہ | 1,001,205 | 565,137 | +77.16% | بلوچستان |
11 | بہاولپور | 762,111 | 408,395 | +86.61% | پنجاب، پاکستان |
12 | سرگودھا | 659,862 | 458,440 | +43.94% | پنجاب، پاکستان |
13 | سیالکوٹ | 655,852 | 421,502 | +55.60% | پنجاب، پاکستان |
14 | سکھر | 499,900 | 335,551 | +48.98% | سندھ |
15 | لاڑکانہ | 490,508 | 270,283 | +81.48% | سندھ |
16 | شیخوپورہ | 473,129 | 280,263 | +68.82% | پنجاب، پاکستان |
17 | رحیم یار خان | 420,419 | 233,537 | +80.02% | پنجاب، پاکستان |
18 | جھنگ | 414,131 | 293,366 | +41.17% | پنجاب، پاکستان |
19 | ڈیرہ غازی خان | 399,064 | 190,542 | +109.44% | پنجاب، پاکستان |
20 | گجرات | 390,533 | 251,792 | +55.10% | پنجاب، پاکستان |
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ "صفحہ گجرات (پاکستان) في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2024ء
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|accessdate=
(معاونت) وline feed character في|accessdate=
في مكان 15 (معاونت) - ↑ ناشر: ادارہ شماریات پاکستان — تاریخ اشاعت: 3 جنوری 2018 — Block Wise Provisional Summary Results of 6th Population & Housing Census-2017 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 جنوری 2021
- ↑ "Tehsils & Unions in the District of Gujrat – Government of Pakistan"۔ مورخہ 14 فروری 2009 کو اصل سے آرکائیو شدہ
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ^ ا ب
- ↑
- ^ ا ب "PAKISTAN: Provinces and Major Cities"۔ PAKISTAN: Provinces and Major Cities۔ citypopulation.de۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-04
- ↑ "AZAD JAMMU & KASHMIR AT A GLANCE 2014" (PDF)۔ AJK at a glance 2014.pdf۔ AZAD GOVERNMENT OF THE STATE OF JAMMU & KASHMIR۔ 11 فروری 2017۔ مورخہ 2020-06-30 کو اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-06-30